Rafia Nausheen

Add To collaction

06-Apr-2022 لیکھنی کی کہانی -

مٹی کا مادھو! 
(افسانچہ) 

از قلم : رفیعہ نوشین
حیدرآباد دکن

"اپنا سامان سمیٹ کر کہاں جا رہی ہو مٹی کا مادھو"!
جبّار نے تمسخرانہ انداز میں رومانہ سے پوچھا! 
'مٹی کا مادھو'! ....'مٹّی کا مادھو!
سن سن کر میرے کان پک گۓ!
تنگ آچکی ہوں میں
اب مجھ سے اور برداشت نہیں ہوتا
میں گھر چھوڑ کر جا رہی ہوں" ‫
رومانہ کا چہرہ غصہ  سے تمتمارہا تھا -
وہ ادھر ادھر سے چیزیں سمیٹ کر اپنے بیگ میں ٹھونس رہی تھی! 
"تمہیں اس بات پر اتنا غصہ کیوں آتا ہے ؟
'مٹی کا مادھو' ہی تو کہا ہے - گالی تھوڑی دی ہے - عورتیں تو شوہر کی گالی کو بھی ہنس کر سہہ لیتی ہیں"! 
جبار حیرت زدہ تھا کہ آج سے پہلے تو رومانہ نے اس بات پر کبھی کوئی خاص رد عمل نہیں دکھایا تھا - آج اچانک اسے کیا ہو گیا ؟
"  تمہیں پتہ ہے جبّار!  مٹی کے قدرتی طور پر تشکیل پانے میں کئی سال اور صدیاں لگتی ہیں - تب کہیں جاکر وہ زرخیز ہوتی ہے جس کے سبب مٹی کو قدرت کا تحفہ کہا جاتا ہے" -
"بالکل اسی طرح میرے پیدا ہونے کے بعد ، مجھے زرخیز بنا کر اپنے قیمتی تحفہ کو میرے والدین نے تمہارے حوالے کیا تھا - میں نے اپنی زرخیزی سے تمہارے باغ میں رنگ برنگے پھول کھلاۓ -
تمہارے چمن میں خوشیوں کی خوشبو بکھیرتی رہی - جس سے سبھی فیضیاب ہوتے رہے -
اس کےباوجود میں ہمیشہ
طعن و تشنیع کے طوفان سہتی رہی
حالات کی چکی میں پستی رہی -
میں نے کچھ نہیں بولا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں واقعی 'مٹی کا مادھو ہوں'! 
"میں چپ تھی تو محض اس لئے کہ بات کا بتنگڑ نہ بنے"! 
میرے ردعمل کو بد زبانی پر محمول نہ کیا جاۓ میرے والدین کو بیٹی کی صحیح تربیت نہ کرنے کا الزام نہ لگایا جاۓ -
بڑوں کے سامنے گستاخی نہ ہو جاۓ
  لیکن نہیں جانتی تھی کہ میری خاموشی ،میرا صبر و تحمل ہی میرے لئے عذاب بن جاۓ گا -
اور میری اعلیٰ ظرفی کو 'مٹی کا مادھو' کہا جاۓ گا -
"مٹی کو جب آگ میں تاپا جاتا ہے تو وہ سخت ہو جاتی ہے - تب ہوا اور نمی بھی اس میں داخل نہیں ہو سکتی" - سمجھے جبّار
"تم نے جسے 'مٹی کا مادھو' کا لقب دیا نا وہ بھی حالات کی بھٹی میں تپ کر اتنی سخت ہو چکی ہے کہ وہ اپنی عزتِ نفس کے لئے سنگین سے سنگین حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے - لیکن یہ گوارا نہیں کہ اسے ہر دم بے وقوف قرار دیا جاۓ" -
رومانہ کی پیکنگ ہو چکی تھی - اس نے زپ کھینچ کر بیگ کو  یوں بند کیا مانو بیگ نہیں اپنے ماضی کو قید کر رہی ہو - اور پھر تیزی سے باہر جانے لگی ! 
"رومانہ سنو تو........  جبْار اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوۓ اس کے پیچھے پیچھے جانے لگا!
"آگے مت بڑھنا مٹی کا مادھو!" رومانہ نے ہاتھ کے اشارے سے اسے روک دیا اور مسکراتی ہوئی چلی گئی! 
-----------------------------------------------------------------

   3
0 Comments